سمرن
بولی وہ طبیب سے یوں کے کئ دنوں سے مطلع ابر آلود
شور ہے اک بے ہنگم اور کچھ نہی کھایا میں نے
بس کھایئ ہے اپنی متنجن اس کے بعد دانتوں پے بھی کیا تھا منجن
دے کر اس نے بے اثر سی پہنکی کہااس نے مجھے
“کھا لینا اِک اٹھنےسے پہلے اِک سونے کے بعد”
اب نکالو میری دو ہزار رُوپلی
اتنے پیسے کیا قیامت ہے؟
فکر نہ کروُ سمرن چہرا ہو جائے گا روشن
کیونکہ نام تو میرا بھی ہے کلبھوشن
جاجی لے اپنی زندگی سمرن!!!!!!!!!!!!
Poet: Noor Akhtar Warning: All of the poems on this website are copyrights of Miss Noor Akhatr. Any kind of reposting or use without permission is not allowed.